80% discount with free home delivery

Friday 8 March 2019

گزرا ہوں جس طرف سے بھی پتھر لگے مجھے

گزرا ہوں جس طرف سے بھی پتھر لگے مجھے
ایسے بھی کیا تھے لعل و جواہر لگے مجھے

لو ہو چکی شفا کہ مداوائے دردِ دل
اب تیری دسترس سے بھی باہر لگے مجھے

ترسا دیا ہے ابرِ گریزاں نے اس قدر
برسے جو بوند بھی تو سمندر لگے مجھے

تھامے رہو گے جسم کی دیوار تابکے
یہ زلزلہ تو روح کے اندر لگے مجھے

گر روشنی یہی ہے تو اے بدنصیب شہر
اب تیرگی ہی تیرا مقدر لگے مجھے

منزل کہاں کی زادِ سفر کو بچائیو!
اب رہزنوں کی نیّتِ رہبر لگے مجھے

وہ مطمئن کہ سب کی زباں کاٹ دی گئی
ایسی خموشیوں سے مگر ڈر لگے مجھے

وہ قحطِ حرفِ حق ہے کہ اس عہد میں فرازؔ
خود سا گنہگار پیمبر لگے مجھے

احمد فراز - نایافت

No comments:

Post a Comment

ہمارے بعد نہ آۓ گا اسے____چاہت میں ایسا سکون ❤❤ ٠ ٠ وہ زمانے سے کہتا پھرے گا مجھے چاہو اس پاگل کی طرح😓😓